ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / عراق میں’’عاجلانہ پھانسیوں‘‘پر اقوام متحدہ کو تشویش

عراق میں’’عاجلانہ پھانسیوں‘‘پر اقوام متحدہ کو تشویش

Tue, 02 Aug 2016 14:26:34  SO Admin   S.O. News Service

بغداد2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)عراق میں عدلیہ کی جانب سے’’جلد بازی‘‘میں قیدیوں کو دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں پر اقوام متحدہ نے گہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے بغداد حکومت سے پھانسی کی سزاؤں پرنظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بغداد حکومت کی طرف سے قیدیوں کو حالیہ دنوں میں دی جانے والی موت کی سزاؤں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سزاؤں میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔خیال رہے کہ گذشتہ ماہ عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد میں تاخیر کے اسباب کے تعین کے لیے ایک کمیشن کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایک کمیشن قائم کرے گی جو سزائے موت پانے والے قیدیوں کی سزاؤں پر کم سے کم وقت میں عمل درآمد کی سفارشات مرتب کرے گا۔ اس کے رد عمل میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عجلت میں دی جانے والی پھانسی کی سزاؤں میں انصاف کے تقاضوں کے پورے کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔انہوں نے عراقی حکومت پر زور دیا کہ وہ سزائے موت کے معاملے پر اپنی پالیسی تبدیل کرے اور فوج داری مقدمات کا سامنا کرنے والیقیدیوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے عدل وانصاف کا قیام یقینی بنائے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ عراق کی جیلوں میں 1200 قیدیوں کو پھانسی کی سزائیں سنائی جا چکی ہیں اور انہیں کسی بھی وقت تختہ دار پر لٹکایا جا سکتا ہے۔ تاہم عراقی حکومت کی طرف سے ان اعداد وشمار کی تصدیق نہیں کی گئی البتہ تھوڑے تھوڑے عرصے بعد قیدیوں کی سزائے موت پر عمل درآمد کے اعلانات سامنے آتے رہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ عراقی حکومت اور عدلیہ شہریوں کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے ان کا احترام یقینی بنائے کیونکہ عراق میں خواتین، بچے اور مرد مسلسل خطرات کی چھتری تلے زندہ رہے ہیں۔عراق کے عدالتی نظام اور قیدیوں کو دی جانے والی سزاؤں پرعالمی تنقید پہلی بار سامنے نہیں آئی بلکہ اس سے قبل بھی بین الاقوامی ادارے، سفارت کار اور انسانی حقوق کی تنظیمیں عراق میں قیدیوں کو دی جانے والی سزاؤں پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہیں۔

امریکی فوج کے سربراہ کا ترکی کا دورہ
انقرہ2؍اگست(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)ترکی میں ناکام بغاوت کے بعد امریکا نے ترکی کے ساتھ تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی کم کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جوزف ڈنفورڈ نے انقرہ میں ترک وزیراعظم بن علی یلدرم سے ملاقات کرتے ہوئے پندرہ جولائی کی ناکام بغاوت کی مذمت کی ہے۔ اس دوران امریکی فوج کے سربراہ نے دونوں ملکوں کے مابین اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اسے علاقائی سلامتی کے لیے اہم قرار دیا ہے۔ ترک وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق انقرہ حکومت نے ایک مرتبہ پھر امریکا سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کواُس کے حوالے کیا جائے۔ ترکی کا الزام ہے کہ ناکام بغاوت کے پیچھے امریکا میں مقیم اس مذہبی رہنما کا ہاتھ ہے۔


Share: